35 کروڑ 50 لاکھ کا اسکینڈل: سرکاری ملکیتی اداروں کے جائزے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم

35 کروڑ 50 لاکھ کا اسکینڈل: سرکاری ملکیتی اداروں کے جائزے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم
وفاقی حکومت نے 19 اگست 2025 کو سرکاری ملکیتی اداروں (SOEs) میں مبینہ طور پر 35 کروڑ 50 لاکھ روپے کے مالیاتی اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ ایکسپریس نیوز اور ایکس پوسٹس کے مطابق، اس اسکینڈل میں متعدد سرکاری اداروں، بشمول واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (WAPDA) اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA)، کے فنڈز کے غلط استعمال اور بدعنوانی کے الزامات شامل ہیں۔ کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کریں گے، جبکہ دیگر ارکان میں سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری واٹر ریسورسز، اور ایک آزاد فنانشل آڈیٹر شامل ہیں۔
کمیٹی کو 30 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جس میں فنڈز کی ہیراپھیری، جعلی ٹھیکوں، اور ناقص مالیاتی انتظام کے معاملات کی چھان بین کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، اس اسکینڈل کا انکشاف آئی ایم ایف کے گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کے دوران ہوا، جس میں پاکستان کے بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کے ناقص استعمال کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس سے سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں، کیونکہ وزیراعظم شہباز شریف نے مئی 2024 میں تمام حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ بدعنوانی کے خاتمے کی طرف اہم قدم ہے، لیکن کچھ نے اسے سیاسی دکھاوا قرار دیا۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا کہ “جب تک اعلیٰ سطحی ذمہ داران کو سزا نہیں ملتی، یہ کمیٹیاں محض دکھاوا ہیں۔”