FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

پاکستان میں نئے صوبوں کا قیام: سیاسی تنازعات اور عوامی مطالبات نے بحث کو گرم کر دیا

پاکستان میں نئے صوبوں کا قیام: سیاسی تنازعات اور عوامی مطالبات نے بحث کو گرم کر دیا

پاکستان میں نئے صوبوں کا قیام: سیاسی تنازعات اور عوامی مطالبات نے بحث کو گرم کر دیا

پاکستان میں نئے صوبوں کا قیام: سیاسی تنازعات اور عوامی مطالبات نے بحث کو گرم کر دیا
پاکستان میں نئے صوبوں کا قیام: سیاسی تنازعات اور عوامی مطالبات نے بحث کو گرم کر دیا

پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے حالیہ دنوں میں شدید بحث چھڑ گئی ہے، جو سیاسی جماعتوں، صوبائی قیادتوں، اور عوامی حلقوں میں تقسیم کا باعث بن رہی ہے۔ 24 اگست 2025 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی میں بیان دیا کہ نئے صوبوں کا قیام آئین کی خلاف ورزی ہوگا، کیونکہ موجودہ آئین میں صوبوں کی تعداد 4 تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام قومی اتحاد کو کمزور کرے گا اور موجودہ صوبوں کی ترقی کو متاثر کرے گا۔ دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مطالبہ کیا کہ جنوبی پنجاب، جنوبی بلوچستان، اور ساہیوال کو الگ صوبے بنایا جائے تاکہ علاقائی عدم مساوات ختم ہو۔

یہ بحث 2024 کے انتخابات کے بعد سے جاری ہے، جہاں بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے عوام نے نئی صوبائی تقسیم کا مطالبہ کیا۔ بلوچستان میں قبائلی سرداروں اور نیشنلسٹ رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ صوبہ بلوچستان کی تقسیم سے ترقیاتی مسائل حل ہوں گے، جبکہ صوبائی حکومت نے اسے “قومی اتحاد کے خلاف سازش” قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر #NewProvincesPakistan ٹرینڈ کر رہا ہے، جہاں صارفین نے ملے جلے ردعمل دیے۔ کچھ نے کہا کہ نئی صوبائی تقسیم وسائل کی بہتر تقسیم لائے گی، جبکہ دیگر نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ صوبائی سطح پر مزید تنازعات جنم دے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، لیکن آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وفاقی بجٹ اور انتظامی مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ کیا یہ بحث پاکستان کی وفاقی ساخت کو بدل دے گی؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »