ملائیشیا میں نماز جمعہ نہ پڑھنے والے مردوں پر قید اور جرمانے کا اعلان: شدید تنقید اور وضاحتیں

ملائیشیا کے صوبے ترانگانو میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی کوششوں کے تحت، 20 اگست 2025 کو ایک متنازعہ قانون کا اعلان کیا گیا، جس کے مطابق نماز جمعہ نہ پڑھنے والے مردوں کو 3 ماہ قید اور 5 ہزار رنگٹ (تقریباً 3 لاکھ پاکستانی روپے) جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایکس پوسٹس اور ملائیشین میڈیا کے مطابق، یہ قانون ترانگانو کی ریاستی اسمبلی نے منظور کیا، جو PAS پارٹی کی حکومت میں ہے۔ اس کا مقصد مساجد میں مردوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے، لیکن صرف ان مردوں پر جو مسلسل تین جمعے نماز نہ پڑھیں اور کوئی معقول وجہ نہ ہو۔
ترانگانو کے وزیراعلیٰ احمد شمسوری نے کہا کہ یہ قانون اسلامی اقدار کو فروغ دینے کے لیے ہے، اور اس سے پہلے انتباہ اور کونسلنگ کی جائے گی۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اپوزیشن نے اسے “مذہبی آزادی کی خلاف ورزی” قرار دیا۔ ملائیشیا کی نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے بیان جاری کیا کہ یہ قانون آئین کی خلاف ورزی ہے، جو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ سوشل میڈیا پر #MalaysiaFridayPrayer ٹرینڈ کر رہا ہے، جہاں صارفین نے اسے “مذہبی پولیسنگ” قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ “یہ قانون مردوں کو مجبور کر کے مذہب کی توہین ہے۔”
ملائیشیا میں اسلامی قوانین ریاستوں کے دائرہ اختیار میں ہیں، اور ترانگانو جیسے صوبوں میں شرعی قوانین پہلے سے نافذ ہیں، جیسے شراب نوشی پر سزائیں۔ تاہم، اس قانون کی وفاقی سطح پر منظوری کی ضرورت ہے، جو ممکنہ طور پر روک دی جائے گی۔ وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ مذہب کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔ کیا یہ قانون ملائیشیا کے سیکولر نظام کو چیلنج کرے گا؟