اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی: بڑے پیمانے پر تنقید

اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی: بڑے پیمانے پر تنقید
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے 13 اگست 2025 کو غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی عمومی منظوری دے دی، جسے اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے 8 اگست کو منظور کیا تھا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، اس منصوبے کا مقصد حماس کے اثر کو ختم کرنا اور غزہ سٹی پر مکمل سیکورٹی کنٹرول قائم کرنا ہے۔ فوج نے واضح کیا کہ یہ آپریشن فوری شروع نہیں ہوگا، لیکن زیتون اور شجاعیہ جیسے علاقوں میں نئی فوجی کارروائیاں شروع ہو چکی ہیں۔ اس منصوبے کے تحت تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سٹی سے وسطی کیمپوں یا دیگر علاقوں میں منتقل کرنے کی تجویز شامل ہے، جسے عالمی سطح پر “جبری نقل مکانی” قرار دیا جا رہا ہے۔
اس فیصلے کی عالمی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اسے “خطرناک تصعید” قرار دیا، جبکہ جرمنی نے اسرائیل کو فوجی سازوسامان کی ترسیل روک دی۔ یورپی یونین، برطانیہ، فرانس، بیلجیم، اور ترکی سمیت کئی ممالک نے اس منصوبے کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ حماس نے اسے “نیا جنگی جرم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے گا۔ اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے اسے “ایک تباہی” قرار دیا جو یرغمالیوں اور فوجیوں کی ہلاکتوں کا باعث بن سکتی ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے اسے فلسطینیوں کے خلاف “نسل کشی” قرار دیا، جبکہ عالمی صارفین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ وہ غیر جنگی علاقوں میں امدادی ترسیل کو جاری رکھے گی، لیکن اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ غزہ میں پہلے ہی قحط کی صورتحال ہے۔ کیا یہ منصوبہ خطے میں نئی جنگ کو ہوا دے گا؟