ایران امریکی مطالبات کے آگے جھکے گا نہیں: سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا سخت پیغام

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے 26 اگست 2025 کو ایک عوامی خطاب میں امریکی مطالبات کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ “ایران امریکی مطالبات کے آگے کسی صورت نہیں جھکے گا”۔ ایرانی سرکاری میڈیا آئی آر آئی بی اور ایکس پوسٹس کے مطابق، خامنہ ای نے جوہری پروگرام، اقتصادی پابندیوں، اور علاقائی مداخلت پر امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی خودمختاری اور جوہری حقوق کی حفاظت کے لیے وہ کسی بھی قیمت پر تیار ہیں۔ انہوں نے حالیہ اسرائیلی حملوں اور امریکی بحری جہازوں کی موجودگی کو “دشمن کی سازش” قرار دیا، اور ایرانی عوام سے اتحاد کی اپیل کی۔
خامنہ ای کا یہ بیان ایران-امریکہ تنازع کے تناظر میں آیا ہے، جہاں امریکا نے ایران کے جوہری پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں اور خلیجی علاقے میں فوجی موجودگی بڑھا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری صلاحیت دفاعی ہے، اور امریکا کی “زیاده خواهی” علاقائی امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ خامنہ ای نے حوثی ملیشیا اور حزب اللہ کی حمایت کو بھی جائز قرار دیا، جو اسرائیل کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ایرانی صدر مسعود پژشکیان نے بھی اس بیان کی حمایت کی اور کہا کہ ایران سفارتی چینلز کے ذریعے بات چیت کو تیار ہے، لیکن اپنے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
سوشل میڈیا پر ایرانی صارفین نے خامنہ ای کے بیان کو “قومی فخر” قرار دیا، جہاں #IranStandsStrong ٹرینڈ کر رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ “ایران کی استقامت امریکا کی جارحیت کو ناکام بنا دے گی۔” عالمی سطح پر، روس اور چین نے ایران کی حمایت کی، جبکہ امریکا نے خامنہ ای کے بیان کو “خطرناک” قرار دیا۔ یہ بیان خلیجی تناؤ، اسرائیلی حملوں، اور جوہری مذاکرات کو متاثر کر سکتا ہے۔ کیا خامنہ ای کا یہ موقف ایران کو مزید تنہا کر دے گا؟