عمران خان کی رہائی مستقبل قریب میں مشکل: حکومتی شخصیات مطمئن، پی ٹی آئی کا ردعمل

حکومتی شخصیات نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی مستقبل قریب میں رہائی کے امکانات کم ہیں، اور وہ اس صورتحال سے مطمئن ہیں۔ ایکس پوسٹس کے مطابق، صحافی انصار عباسی نے ایک پوسٹ میں کہا کہ حکومتی حکام کو یقین ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے فوری طور پر رہا نہیں کیا جائے گا کیونکہ ان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس سمیت دیگر مقدمات ابھی تک زیر التوا ہیں۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر امیر مقام نے حال ہی میں کہا کہ عمران خان کی رہائی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے دائرہ کار سے باہر ہے، اور انہیں عدالتوں کے ذریعے اپنی بےگناہی ثابت کرنا ہوگی۔ دوسری جانب، پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے عمران خان کی 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق بےگناہی ثابت کر دی ہے، اور وہ جلد رہا ہو سکتے ہیں۔ تاہم، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس، جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بالترتیب 14 اور 7 سال قید کی سزا سنائی گئی، ان کی رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ایکس پر پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے عمران خان کا پیغام شیئر کیا گیا کہ ان پر قید تنہائی نافذ کر دی گئی ہے، اور اہلخانہ سے ملاقات پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی حامیوں نے اسے “سیاسی انتقام” قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی، جبکہ حکومتی حامیوں نے کہا کہ عدالتی عمل اپنا راستہ خود بنائے گا۔ کیا عمران خان کی رہائی ممکن ہو پائے گی؟