عمران خان جیل میں، لیکن وقت بدلتا ہے: علی امین گنڈاپور کا ریاست کو کھلا چیلنج

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے 14 اگست 2025 کو پشاور میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ریاست نے عمران خان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے، لیکن ریاست چلانے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔” انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی 2023 کے مقدمات سیاسی انتقام کا نتیجہ ہیں۔ گنڈاپور نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی احتجاج کا حق رکھتی ہے اور وہ 26 نومبر 2024 کے احتجاج کو دوبارہ منظم کرے گی اگر عمران خان کو رہا نہ کیا گیا۔ انہوں نے معرکہ حق آپریشن کی کامیابی کو خراج تحسین پیش کیا لیکن کہا کہ “ملک کے اصل مسائل غربت، جہالت، اور سیاسی بدامنی ہیں، جن کا حل سیاسی استحکام سے ممکن ہے۔”
گنڈاپور کے اس بیان نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی، جبکہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے اسے جرات مندانہ موقف قرار دیا۔ کچھ صارفین نے ان کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ کہتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ سول-عسکری تعلقات میں کشیدگی بڑھا سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں وفاقی وزیر رانا ثنااللہ کی جانب سے پی ٹی آئی سے یوم آزادی پر احتجاج نہ کرنے کی اپیل کے بعد گنڈاپور کا یہ بیان حکومتی موقف کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن “ریاست کی طرف سے سیاسی انتقام” بند ہونا چاہیے۔ اسد قیصر کے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن پر معافی مانگنے کے بیان کے تناظر میں، گنڈاپور کا یہ بیان پی ٹی آئی کی حکمت عملی کو مزید جارحانہ بنانے کی طرف اشارہ دیتا ہے۔ کیا یہ بیان سیاسی بحران کو گہرا کرے گا یا مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا؟