FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

’سینگوں والے خرگوش‘: لوگوں میں خوف کی لہر، لیکن کیا ہے اس کی حقیقت؟

’سینگوں والے خرگوش‘: لوگوں میں خوف کی لہر، لیکن کیا ہے اس کی حقیقت؟

’سینگوں والے خرگوش‘: لوگوں میں خوف کی لہر، لیکن کیا ہے اس کی حقیقت؟

’سینگوں والے خرگوش‘: لوگوں میں خوف کی لہر، لیکن کیا ہے اس کی حقیقت؟
’سینگوں والے خرگوش‘: لوگوں میں خوف کی لہر، لیکن کیا ہے اس کی حقیقت؟

حال ہی میں سوشل میڈیا پر ’سینگوں والے خرگوشوں‘ کے بارے میں خبریں اور تصاویر گردش کر رہی ہیں، جنہوں نے لوگوں میں تجسس کے ساتھ ساتھ خوف بھی پیدا کیا ہے۔ ان تصاویر میں خرگوشوں کے سر پر سینگ نما اشیا دکھائی دیتی ہیں، جو پہلی نظر میں غیر فطری اور خوفناک لگتی ہیں۔ تاہم، ماہرین حیوانات نے اس رجحان کی سائنسی وضاحت پیش کی ہے۔ درحقیقت، یہ ’سینگ‘ خرگوشوں کے سر پر بننے والے ٹیومر ہیں، جو شینہورن وائرس (Shope Papilloma Virus) کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہ وائرس خرگوشوں میں کینسر جیسے زخم پیدا کرتا ہے، جو سینگ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ حالت نہ صرف خرگوشوں بلکہ بعض دیگر جانوروں میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ وائرس انسانوں کے لیے خطرناک نہیں ہے، اور نہ ہی یہ خرگوشوں کے درمیان چھوت کی بیماری کی طرح پھیلتا ہے۔ تاہم، اس کی تصاویر نے سوشل میڈیا پر سنسنی پھیلائی، جہاں کچھ لوگوں نے اسے ’فرانکن ربیٹ‘ یا ’مافوق الفطرت مخلوق‘ قرار دیا۔ جیو نیوز اور جنگ اخبار کی رپورٹس کے مطابق، پاکستان کے دیہی علاقوں، خصوصاً پنجاب اور سندھ میں، کچھ کسانوں نے اپنے خرگوشوں میں ایسی علامات دیکھ کر حکام کو رپورٹ کیا۔ ماہرین نے مشورہ دیا کہ متاثرہ خرگوشوں کو الگ رکھا جائے اور ان کا علاج ویٹرنری ڈاکٹرز سے کروایا جائے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ اس وائرس نے توجہ حاصل کی ہو؛ 1930 کی دہائی میں امریکی سائنسدان رچرڈ شوپ نے اس کی نشاندہی کی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور تصاویر نے لوگوں میں غلط فہمی پھیلائی کہ یہ کوئی نئی مخلوق یا جینیاتی تجربہ ہے۔ تاہم، ماہرین نے واضح کیا کہ یہ ایک قابل علاج بیماری ہے۔ کیا یہ وائرس پاکستان میں پھیل سکتا ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »