حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے کی منظوری دے دی: 60 روزہ سیز فائر کی تجویز

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے 18 اگست 2025 کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے مصر اور قطر کے ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ معاہدے کی منظوری دے دی۔ رائٹرز اور الجزیرہ کے مطابق، اس معاہدے کے تحت غزہ میں 60 روز کے لیے جنگ بندی کی جائے گی، جس کے دوران آدھے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، جبکہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی عمل میں آئے گی۔ معاہدے میں غزہ کی تعمیر نو اور انسانی امداد کی فراہمی کے فریم ورک کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے فیس بک پر اس پیش رفت کی تصدیق کی، جبکہ دیگر فلسطینی گروہوں نے بھی ثالثوں کو اپنی رضامندی سے آگاہ کیا۔
تاہم، الجزیرہ نے خبردار کیا کہ ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے جنگ بندی کی کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی، کیونکہ گزشتہ دو سالوں میں حماس نے کئی معاہدوں کی منظوری دی، لیکن اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے انہیں مسترد کر کے فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔ اسرائیلی فوج نے حال ہی میں غزہ سٹی میں نئے آپریشن کی منظوری دی، جو اس معاہدے پر عمل درآمد میں پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے حماس کے فیصلے کو فلسطینی استقامت کی جیت قرار دیا، جبکہ کچھ نے اسرائیل کے ردعمل پر تحفظات ظاہر کیے۔
اسرائیلی حکام نے معاہدے پر سرکاری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ معاہدہ موصول ہوا ہے۔ کیا یہ معاہدہ غزہ میں پائیدار امن کی طرف لے جائے گا، یا یہ ایک عارضی وقفہ ثابت ہوگا؟