غزہ پر اسرائیلی قبضے کا خواب چکناچور؟ پاکستان کی سلامتی کونسل میں زوردار مخالفت

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا۔” 10 اگست 2025 کو نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر غیر قانونی قبضے کے منصوبے کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام فلسطینیوں کے خلاف جاری تباہ کن جنگ میں خطرناک اضافہ ہے، جو پہلے ہی انسانی بحران کو گھمبیر بنا چکا ہے۔ منیر اکرم نے اسرائیل کے اقدامات کو جنگی جرائم سے تعبیر کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری ایکشن کا مطالبہ کیا۔
پاکستان نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اس کے اقدامات کی قیمت چکانے کے لیے پابندیوں کا سامنا کرنا چاہیے۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی، فلسطینیوں کے حق خود ارادیت، اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے والی ہوں اور دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں 242 اور 338 کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غزہ پر قبضہ عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ اس دوران، پاکستانی مندوب نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر روشنی ڈالی، جہاں ہزاروں فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، اور لاکھوں بے گھر ہیں۔ انہوں نے عالمی امدادی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں خوراک، ادویات، اور پناہ گاہوں کی فوری فراہمی یقینی بنائیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اسرائیل کے منصوبے کی مذمت کی، جبکہ سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام نے فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ کیا پاکستان کا یہ زوردار موقف عالمی سطح پر فلسطینیوں کے حق میں تبدیلی لائے گا؟