پنجاب میں سیلاب کی تباہی: متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے، پانی دیہاتوں میں داخل، ہزاروں افراد کی محفوظ مقامات پر منتقلی

پنجاب میں 28 اگست 2025 تک دریائے چناب، راوی، اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے، جس سے متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور پانی دیہاتوں اور رہائشی علاقوں میں داخل ہو گیا۔ ایکسپریس نیوز اور ڈان نیوز کے مطابق، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت جاری کردہ وارننگ کے بعد دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک اور ہیڈ سلیمانکی پر 65 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر 2 لاکھ 29 ہزار کیوسک اور چناب میں ہیڈ مرالہ پر 9.5 لاکھ کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا، جو 2014 کے سیلاب کی شدت کی یاد دلا رہا ہے۔ قصور، بہاولنگر، اوکاڑہ، پاکپتن، نارووال، سیالکوٹ، اور گجرات سمیت 7 اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں، جہاں 50 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں، اور کئی سڑکیں منقطع ہو گئیں۔ نالہ ایک میں 100 فٹ چوڑا شگاف اور بدوکے چیمہ میں 30 فٹ کا شگاف پڑنے سے کئی دیہات الگ تھلگ ہو گئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق، اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جن میں سے 89,868 بہاولنگر، 14,140 قصور، اور 2,063 اوکاڑہ سے ہیں۔ پاک فوج، ریسکیو 1122، اور این ڈی ایم اے کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جبکہ کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لوگوں اور مویشیوں کو منتقل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام اسکول 30 اگست تک بند رکھنے کا اعلان کیا اور متاثرہ علاقوں میں فوری امداد کے لیے فنڈز مختص کیے۔ سوشل میڈیا پر عوام نے امدادی کارروائیوں کی تعریف کی، لیکن نکاسی آب کے ناقص نظام پر تنقید بھی کی۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا کہ “فوج اور انتظامیہ کی کوششیں قابل تحسین ہیں، لیکن بندوں کی مرمت پہلے کیوں نہ کی گئی؟” کیا یہ سیلاب پنجاب کی معیشت کو مزید نقصان پہنچائے گا؟