وزیر موسمیاتی تبدیلی کی وارننگ: شدید بارشوں اور سیلاب کا سب سے بڑا خطرہ کب؟

پاکستان کے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی، مصدق ملک نے 27 اگست 2025 کو ایک پریس کانفرنس میں خبردار کیا کہ ملک میں جاری مون سون بارشوں اور دریاؤں میں غیر معمولی بہاؤ کے باعث 28 سے 30 اگست تک شدید سیلابی صورتحال کا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دریائے چناب، راوی، اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت دی گئی اطلاعات کے مطابق، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر میں شدید بارشوں سے دریاؤں میں طغیانی کا امکان ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، مصدق ملک نے کہا کہ پنجاب کے اضلاع قصور، بہاولنگر، اوکاڑہ، پاکپتن، نارووال، اور سیالکوٹ سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں، جہاں حفاظتی بند ٹوٹنے اور دیہات زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ 28 سے 30 اگست تک بحیرہ عرب سے آنے والی مون سون ہوائیں اور مغربی ہوائیں مل کر موسلادھار بارشوں کا باعث بنیں گی، جو پنجاب، سندھ، اور خیبرپختونخوا میں سیلاب کی شدت بڑھا سکتی ہیں۔ این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی شدت 2026 میں 22 فیصد زیادہ ہو سکتی ہے، اور موجودہ سیلاب 2022 کے تباہ کن سیلاب سے مشابہت رکھتا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے، اور پاک فوج، ریسکیو 1122، اور این ڈی ایم اے کی ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے حکومت سے فوری امدادی اقدامات کا مطالبہ کیا، لیکن نکاسی آب کے نظام پر تنقید بھی جاری ہے۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا کہ “وزیر کی وارننگ بروقت ہے، لیکن ناقص منصوبہ بندی سے نقصان بڑھ رہا ہے۔” کیا یہ سیلاب پنجاب کی معیشت کو مزید نقصان پہنچائے گا؟