امریکا نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی

امریکا نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
4 جون 2025 کو، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کی قرارداد پیش کی گئی، جسے 14 ممالک نے حمایت دی، لیکن امریکا نے ویٹو کر کے اسے روک دیا۔
امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ قرارداد میں حماس کی مذمت شامل نہ ہونے کی وجہ سے امریکا اس کی حمایت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ایک دوسرے سے منسلک ہیں، اور اس قرارداد میں اس تعلق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔ علاقے میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، اور امدادی تنظیموں کو امداد پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکا کے اس اقدام پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ چین، فرانس، پاکستان اور دیگر ممالک نے اس ویٹو کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ چینی مندوب ژانگ جون نے کہا کہ امریکی ویٹو غزہ میں صورتحال کو مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی ویٹو کو “جارحانہ اور غیر اخلاقی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کو مزید حملوں کے لیے ہری جھنڈی دکھا رہا ہے۔
یہ امریکا کا غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر چھٹا ویٹو ہے، جو اس کے اسرائیل کی حمایت کے تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکی سفیر نے کہا کہ جنگ بندی صرف اس وقت ممکن ہے جب حماس کے تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اور اس کی عسکری صلاحیتوں کا خاتمہ کیا جائے۔