“اسرائیل کے ایران پر حملے پر ترک صدر نے سخت الفاظ میں ردِعمل دے دیا!”

“اسرائیل کے ایران پر حملے پر ترک صدر نے سخت الفاظ میں ردِعمل دے دیا!”
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور اسے “واضح اشتعال انگیزی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی” قرار دیا ہے ۔
🔹 ترک صدر کا موقف:
ایردوان نے کہا: **”یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ نیتن یاہو حکومت سفارتکاری میں دلچسپی نہیں رکھتی، بلکہ علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے”** ۔
انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اس کارروائی کو روکنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے ۔
🌍 ترکی کی وزارتِ خارجہ:
وزارت نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا:
> “یہ ایک اشتعال انگیز قدم ہے جو خطے میں غیر ضروری خونریزی پیدا کر سکتا ہے” ۔
—
🔍 پسِ منظر اور بین الاقوامی ردعمل:
اسرائیل نے “Operation Rising Lion” کے تحت ایران کے بالستک میزائل فیکٹریوں، جوہری تنصیبات اور اعلیٰ فوجی کمانڈرز کو نشانہ بنایا ۔
عالمی سطح پر اس اقدام کو بغیر اشتعال، غیرقانونی قرار دیتے ہوئے متعدد ممالک نے کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ۔
فضائی حدود بند، پروازیں منسوخ، اور تیل و اسٹاک مارکیٹ میں اثرات جیسی عالمی صورت حال نے کشیدگی کو بڑھا دیا ۔
—
⚠️ خلاصہ:
ترک صدر ایردوان نے اس حملے کو “واضح اشتعال انگیزی” قرار دیا، جبکہ ترکی نے خطے میں مزید بحران سے بچنے کے لیے عالمی برادری کی مداخلت کا مطالبہ کیا۔ اس پیش رفت سے پورے خطے میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، اور عالمی حکومتیں کشیدگی کو کتب کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔