ڈائنوسارز کی آواز کیسی تھی؟ سائنس نے ہالی وڈ کو غلط ثابت کر دیا

ڈائنوسارز کی آواز کیسی تھی؟ سائنس نے ہالی وڈ کو غلط ثابت کر دیا
سائنسدانوں نے جدید تحقیق کی بنیاد پر انکشاف کیا ہے کہ مشہور فلموں میں دکھائی جانے والی ڈائنوسارز کی خوفناک دہاڑیں حقیقت سے بہت دور ہیں۔
ماہرینِ قدیم حیاتیات کا کہنا ہے کہ ٹائرانوسارس ریکس جیسے عظیم الجثہ ڈائنوسارز کی آواز دراصل گرج دار دہاڑ کی بجائے کم فریکوئنسی والی گونج یا “ہم” جیسی آوازوں پر مشتمل تھی، جو وہ اپنے جسم میں موجود مخصوص غار نما حصوں سے نکالتے تھے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ڈائنوسارز کی آوازیں زیادہ تر مگرمچھوں، شتر مرغوں یا پرندوں جیسی تھیں کیونکہ ان کا ارتقائی رشتہ انہی جانوروں سے جڑتا ہے۔ کچھ اقسام تو آواز نکالے بغیر بھی مواصلات کا عمل انجام دیتی تھیں۔
ماہرین نے ہالی وڈ کی مشہور فلم “جوراسک پارک” کو خاص طور پر نشانہ بنایا ہے، جس میں ڈائنوسارز کو دہاڑتے اور چیختے ہوئے دکھایا گیا۔ سائنس کے مطابق، نہ ان کے پھیپھڑے اس قسم کی طاقتور آوازیں نکال سکتے تھے اور نہ ہی ان کے دماغ ایسی آوازوں کو شناخت کر سکتے تھے۔
یہ تحقیق اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ہمارے تصوراتی ڈائنوسارز اصل حقیقت سے بہت مختلف ہیں، اور ان کی آواز کا جاننا ہمیں ان کی زندگی، شکار کے طریقے اور سماجی تعلقات کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔