امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں — مذاکرات کے باوجود دباؤ میں اضافہ

امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں — مذاکرات کے باوجود دباؤ میں اضافہ
امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن کا مقصد ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور تیل کی برآمدات کو محدود کرنا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری ہیں۔
14 مئی 2025 کو، امریکی محکمہ خزانہ نے ایران اور چین میں قائم چھ افراد اور بارہ اداروں پر پابندیاں لگائیں، جو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد فراہم کر رہے تھے۔ ان پر کاربن فائبر جیسے اہم مواد کی فراہمی کا الزام ہے، جو بین البراعظمی میزائلوں کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے ۔
اس سے قبل، 13 مئی کو، امریکا نے 20 سے زائد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کیں، جو ایران کا خام تیل چین کو برآمد کرنے میں ملوث تھیں۔ ان کمپنیوں میں ہانگ کانگ میں قائم ادارے بھی شامل ہیں، جو ایران کی مسلح افواج کے لیے مالی معاونت فراہم کر رہے تھے ۔
ایران نے ان پابندیوں کو مذاکرات کے عمل کے منافی قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ اقدامات مذاکراتی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کو دوبارہ متحرک کیا ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا اور اس کی علاقائی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے ۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب امریکا اور ایران کے درمیان عمان میں جوہری مذاکرات کا چوتھا دور مکمل ہوا ہے ۔