پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 89,834 ارب روپے تک پہنچ گیا: معیشت خطرے میں؟

پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 89,834 ارب روپے تک پہنچ گیا: معیشت خطرے میں؟
پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات مارچ 2025 تک 89,834 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے ایک سنگین خطرے کی علامت ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، اس میں 51,518 ارب روپے کا مقامی قرضہ اور 36,509 ارب روپے کا بیرونی قرضہ شامل ہے۔
قرضوں کی تفصیل:
مقامی قرضہ: 51,518 ارب روپے
بیرونی قرضہ اور واجبات: 36,509 ارب روپے
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دبتی جا رہی ہے، جس سے مالی استحکام اور ترقی کے امکانات متاثر ہو رہے ہیں۔
معاشی ماہرین کی تشویش:
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ قرضوں میں اس قدر اضافہ مالیاتی نظم و ضبط کی کمی، کمزور ٹیکس نیٹ، اور بڑھتے ہوئے سودی اخراجات کا نتیجہ ہے۔ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
حکومتی اقدامات:
حکومت نے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں آئی ایم ایف سے نئے قرضوں کی منظوری اور مالیاتی اصلاحات شامل ہیں۔ تاہم، ان اقدامات کے مؤثر نتائج کے لیے سخت مالیاتی نظم و ضبط اور شفافیت کی ضرورت ہے۔
نتیجہ:
پاکستان کو اپنے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کے لیے مالیاتی نظم و ضبط، ٹیکس نیٹ کی توسیع، اور غیر ضروری اخراجات میں کمی ضروری ہے۔