FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

عدالت نے بیوی کے کنوارے پن کا معائنہ کروانے کی شوہر کی درخواست کو نا منظور کر دیا

عدالت نے بیوی کے کنوارے پن کا معائنہ کروانے کی شوہر کی درخواست کو نا منظور کر دیا

عدالت نے بیوی کے کنوارے پن کا معائنہ کروانے کی شوہر کی درخواست کو نا منظور کر دیا

عدالت نے بیوی کے کنوارے پن کا معائنہ کروانے کی شوہر کی درخواست کو نا منظور کر دیا

چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے ایک شوہر کی درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں وہ اپنی بیوی کا کنوارے پن کا ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کر رہا تھا۔ یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب بیوی نے شوہر پر “جنسی کمزوری” کا الزام لگاتے ہوئے ازدواجی تعلقات سے انکار کر دیا اور فیملی کورٹ سے ماہانہ کفالت کا مطالبہ کیا۔ شوہر نے جوابی کارروائی میں بیوی پر ناجائز تعلقات کا الزام لگایا اور عدالت سے اس کا کنوارے پن کا ٹیسٹ کرانے کی ہدایت مانگی۔

عدالت نے واضح کیا کہ کسی عورت کو کنوارے پن کا ٹیسٹ کرانے پر مجبور کرنا آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے، جو ہر شہری کو “زندگی اور عزت کے حق” کی ضمانت دیتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ یہ مطالبہ عورت کی نجی زندگی میں غیر قانونی مداخلت کے مترادف ہے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اگر شوہر کو اپنی “کمزوری” کے الزامات پر اعتراض ہے تو وہ خود اپنا طبی معائنہ کروا سکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق جوڑے کی شادی اپریل 2023 میں ہوئی تھی، لیکن بیوی نے چند ماہ بعد ہی شوہر کے ساتھ رہنے سے انکار کر دیا۔ شوہر نے الزام لگایا کہ بیوی کے رویے سے اسے شبہ ہے کہ اس کے ناجائز تعلقات ہیں، جب کہ بیوی نے اس کے برعکس شوہر کی جنسی صلاحیتوں پر سوال اٹھائے۔ عدالت نے دونوں فریقوں کے دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شوہر کی درخواست کو غیر آئینی اور عورت کے بنیادی حقوق کے منافی قرار دے دیا۔

انسانی حقوق کے اداروں نے اس فیصلے کو خواتین کے وقار کے تحفظ کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ کنوارے پن کا کوئی میڈیکل ٹیسٹ موجود نہیں، کیونکہ پردہ بکارت کا فطری طور پر ٹوٹنا یا بچ جانا کسی بھی جنسی سرگرمی کا پیمانہ نہیں ہو سکتا۔ یہ فیصلہ بھارت جیسے معاشرے میں جہاں عورتوں کے خلاف دقیانوسی تصورات عام ہیں، ایک امید افزاء پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »