میاں بیوی اور شادی کی پہلی رات

میاں بیوی اور شادی کی پہلی رات
شادی کی پہلی رات، میں نے ابھی گھونگھٹ تک نہ اٹھایا تھا کہ اپنی پگڑی اس کے قدموں میں رکھ دی۔
نرمی سے کہا،
“مجھے معاف کر دینا… میں تمہارا شوہر تو بن گیا ہوں، مگر وہ حق ادا کرنے کے قابل نہیں ہوں جو تمہارا سب سے پہلا حق تھا۔ صرف اپنی ماں اور بہنوں کی خوشی کی خاطر، میں نے خودغرضی کی۔”
وہ مسکرائی… پگ میری پیشانی پر رکھی اور کہا،
“آپ جیسے بھی ہیں، میرا نصیب ہیں، میرا سہاگ ہیں… اور اب میرا جیون آپ ہی کے ساتھ ہے۔”
اس لمحے سے لے کر اگلے تیس سال تک، اس اللہ کی بندی نے میرے ساتھ وفا نبھائی۔
میرے گھر والوں کی سخت باتیں برداشت کیں، بانجھ کہلائی، مگر میرا بھرم کبھی نہ ٹوٹنے دیا۔
کچھ دن پہلے ایک جمعے کو، حسبِ معمول میں والد صاحب کی قبر پر فاتحہ کے لیے گیا۔
لیکن جیسے ہی قبرستان میں داخل ہوا، ایک مہک نے میرا راستہ روک لیا۔
ایسی خوشبو جو نہ کبھی دیکھی، نہ سونگھی… نہ زمین کی تھی، نہ آسمان کی۔
والد صاحب کی قبر کے قریب ایک نئی قبر بنی تھی، میں وہاں رکا، فاتحہ پڑھی…
اور یقین ہو گیا، خوشبو اسی قبر سے آ رہی ہے۔
قبر کی مٹی اٹھائی، خشک تھی… مگر برف کی طرح ٹھنڈی۔
واپس دکان آیا تو پہلا گاہک بولا، “زمان بھائی، آج کیا خوشبو لگائی ہے؟”
میں چونکا… ہاتھ سونگھا تو وہی مہک میرے ہاتھوں میں بسی ہوئی تھی۔
نہ دھونے سے گئی، نہ دن بھر کی مصروفیت سے مِٹی۔
اگلے دن دوبارہ گیا۔ قبر پر فاتحہ پڑھی… دل بے چین تھا۔
پوچھنے پر گورکن نے بتایا، یہ قبر ایک عورت کی ہے۔
تعجب بڑھا کہ کسی عورت کو ایسا مقام کیسے ملا؟
اتوار کی صبح، فجر کے بعد پھر قبرستان پہنچا۔
قبر پر ایک بزرگ قرآن کی تلاوت کر رہے تھے۔
دعا کے بعد اُن سے جا کے سوال کیا،
“یہ کس کی قبر ہے؟ اور کیا راز ہے اس خوشبو کا؟”
وہ آہ بھر کر بولے،
“یہ میری زوجہ کی قبر ہے… تیس سال میرے ساتھ رہی۔
میں چار بہنوں کا اکلوتا بھائی… شادی اس لیے کی کہ ماں بہنوں کو سہرا دیکھنا تھا۔
شادی کی رات اُسے سچ بتا دیا، کہ میں حق زوجیت ادا کرنے کے قابل نہیں۔
لیکن اُس نے میرے سر پر پگ رکھ دی، کہا:
‘آپ جیسے بھی ہیں، میرا نصیب ہیں۔’
تیس سال اس نے ایک آواز نہ نکالی، میری عزت رکھی، بانجھ کہلائی، مگر صبر نہ چھوڑا۔
کیا اللہ اس کی قبر کو ٹھنڈی اور خوشبودار نہ کرتا؟”
یہ سن کر میری آنکھیں بھیگ گئیں…
کیا عورت تھی، کیسا ضبط تھا، کیسی وفا تھی۔
آج ہم میں سے اکثر صبر کا دامن چھوڑ چکے ہیں…
ذرا سا فرق ہو، ذرا سی کمی ہو… بیوی شوہر کو، شوہر بیوی کو طعنے دیتا ہے۔
خواہشات کی تکمیل کے لیے حلال و حرام کی تمیز مٹ گئی ہے۔
آخرت کی فکر، دل سے نکل گئی ہے۔
لیکن کچھ لوگ… کچھ رشتے… کچھ قربانیاں…
ایسی خوشبو چھوڑ جاتے ہیں جو مٹی میں بھی مہک جائے۔