نوے افغان پناہ گزینوں کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے طورخم بارڈر پر پہنچا دیاگیا : وزارت داخلہ

نوے افغان پناہ گزینوں کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے طورخم بارڈر پر پہنچا دیاگیا : وزارت داخلہ
**پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کا عمل تیز کر دیا، طالبان نے انسانی سلوک کی اپیل دہرائی**
**اسلام آباد/کابل:**
پاکستانی حکومت نے غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کن عمل شروع کر دیا ہے، جس کے تحت **سٹیزن کارڈ** رکھنے والے افغان باشندوں کو بھی یکم اپریل سے “غیرقانونی” قرار دے کر واپس بھیجنا شروع کر دیا گیا۔ دوسری جانب افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان سمیت پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کو **رضاکارانہ واپسی** کا موقع دیں۔
**پاکستان کی کارروائی کے اہم پہلو**
1. **ڈیڈ لائن کا اختتام:
حکومت پاکستان کی جانب سے غیرقانونی غیرملکیوں اور **افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز** کو ملک چھوڑنے کی آخری تاریخ (31 مارچ) ختم ہونے کے بعد یکم اپریل کو **90 افغان شہریوں** کو طورخم بارڈر کے راستے افغانستان بھیجا گیا۔ ان میں سے **77 افراد** کے پاس سٹیزن کارڈز تھے، جبکہ **13** بغیر کسی دستاویز کے پاکستان میں مقیم تھے۔
2. **عارضی کیمپس کا قیام:
سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو عارضی طور پر **پشاور** اور **لنڈ کوتل** میں قائم کیے گئے کیمپس میں رکھا جائے گا، جہاں ان کا بائیومیٹرک رجسٹریشن کے بعد افغانستان بھیجنے کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
3. **حکومتی موقف:**
وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ *”سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے گا، لیکن ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اب انہیں بھی حراست میں لیا جا سکتا ہے۔”*
**طالبان حکومت کا ردعمل اور اپیل**
– افغانستان کے پناہ گزینوں کے امور کے وزیر **مولوی عبدالکبیر** نے کہا: *”پاکستان اور ایران سے افغان شہریوں کی جبری بے دخلی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم پڑوسی ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ افغان مہاجرین کو رضاکارانہ واپسی کا موقع دیں، خاص طور پر عید الفطر کے موقع پر۔”*
– افغان سرکاری میڈیا کے مطابق، طالبان حکومت نے ان حالات میں یہ اپیل دہرائی ہے جب پاکستان میں **دستاویزات رکھنے والے افغان شہریوں** کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
**اعدادوشمار: کتنے افغان واپس جا چکے؟*
– اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (UNHCR) کے مطابق، گزشتہ **18 ماہ** میں **8 لاکھ 45 ہزار** افغان پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
– پاکستانی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق:
– ملک میں اس وقت **30 لاکھ** افغان موجود ہیں۔
– **13 لاکھ 44 ہزار** کے پاس رجسٹریشن کارڈز ہیں۔
– **8 لاکھ 7 ہزار** افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز ہیں۔
**انسانی حقوق کے خدشات**
افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں **قانونی دستاویزات** رکھنے والے افراد کو بھی غیرمنصفانہ طور پر ہدف بنایا جا رہا ہے۔ مولوی عبدالکبیر نے الزام لگایا: *”بعض کیسز میں ویزے والے افغان شہریوں کو بھی جبراً بے دخل کیا گیا ہے، جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے۔”*
**مستقبل کے امکانات**
طالبان حکومت کی اپیلوں کے باوجود، پاکستان نے **ڈیڈ لائن میں توسیع** پر کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا۔ ماہرین کے مطابق، افغانستان میں معاشی بحران اور انسانی امداد کی کمی کی وجہ سے واپس جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
**نتیجہ:** یہ تنازع صرف ایک ملک کی پالیسی تک محدود نہیں، بلکہ ایک **علاقائی انسانی بحران** کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی مذاکرات اور بین الاقوامی اداروں کی مدد سے ہی اس کا پائیدار حل نکالا جا سکتا ہے۔
*کیا آپ کے خیال میں پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا یہ طریقہ انسانی حقوق کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے؟ اپنی رائے سے آگاہ کریں۔*