روم ہیٹرز ایسے آلات ہیں جن کو چھوٹی چھوٹی سی بند جگہوں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جیسے کمرہ ،دوکان یا دفتر وغیرہ۔ ان کی مختلف اقسام ہیں جیسے کہ الیکٹرک سے چلنے والے ہیٹر، آئل سے چلنے والے ہیٹر، گیس سے چلنے والے ہیٹر یا پھر انفراریڈ ہیٹرز وغیرہ۔
اگرچہ سردیوں کے موسم میں ہیٹرز استمعمال کرنے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے اور شاید کچھ حد تک یہ فائدہ بھی فراہم کرتا ہے تاہم وہیں اس کے صحت پر بہت سے نیگیٹو اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
زیادہ گرمائش: اگر روم ہیٹرز کا استعمال اچھے سے دیکھ بھال کر کے مناسب طریقے سے نہیں کی جاتی تو یہ بہت زیادہ گرمی خارج کرسکتا ہے جس سے اس جگہ پر آگ بھی بھڑک سکتی ہے
الرجی اور دمہ: کمرے میں لگائے گئے ہیٹر دھول کے ذرات، پالتو جانوروں کے بالوں کی خشکی اور فضا میں موجود دیگر الرجی کے ذرات کو ایکٹو کرسکتے ہیں۔ یہ الرجک رد عمل ہو سکتا ہے اور دمہ کے مریضوں کی طبعیت کو مزید خراب کر سکتا ہے۔
خشکی: روم ہیٹرز ہوا میں خشکی پیدا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی جِلد، آنکھیں اور گلا خشگ ہوجاتا ہے۔
کاربن مونو آکسائیڈ پوائزننگ: خراب معیار کے ایندھن سے چلنے والے ہیٹرز کاربن مونو آکسائیڈ گیس بھی خارج کر سکتے ہیں جو زیادہ مقدار میں سانس لینے سے کاربن مونو آکسائیڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتا ہے۔ اسکی علامات میں سر درد، چکر آنا، متلی ہونا شامل ہیں او سنگین صورتوں میں جان جانے کا خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔
آنکھوں اور جلد کی جلن: کمرے میں رکھے ہوئے ہیٹرز سے پیدا ہونے والی خشکی اور گرم ہوا سے لمبے عرصے تک نمائش آنکھوں اور جلد میں جلن کا باعث بن سکتی ہے۔
آلودگی: کچھ قسم کے روم ہیٹرز جیسے کیروسین یا گیس ہیٹرز آلودگی جیسے سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کو ہوا میں خارج کرسکتے ہیں۔ ان گیسوں کو سانس کے ذریعے اندر لینے سے نظام تنفس کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔