لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے خاتمے کےلیے دائر درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں ڈی جی ماحولیات بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران عدالت نے سیل ہونے والی فیکٹریوں کو ڈی سیل کے لیے جوڈیشل واٹر کمیشن سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو 10،10لاکھ جرمانہ کرنےکی ہدایت کی جب کہ اس دوران ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ ماحولیات نے جو فیکٹریاں سیل کیں مالکان نے خود سے ہی ڈی سیل کردیں، خود سے انڈسٹریز والے فیکٹریاں ڈی سیل کر لیتےہیں۔
معزز جج نے ڈی جی ماحولیات کی رپورٹس پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ممبر واٹر کمیشن نے بتایا کہ رات کو آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں چلتی ہیں، محکمہ ماحولیات کےافسران رشوت بھی لیتے ہیں۔
مبر واٹر کمیشن کے بیان پر عدالت نے محکمہ ماحولیات کے افسران کو فوری وارننگ جاری کرنےکی ہدایت بھی جاری کی۔
عدالت نے کہا کہ پانی ضائع کرنے والےگھریلو صارفین کے لیے 10 ہزار روپےجرمانہ عائد کیاجائے اور پانی کا بے دریغ استعمال کرنے والے کمرشل صارفین کو 20 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مصنوعی بارش کا کیا بنا؟کب برسا رہے ہیں؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ پلاننگ چل رہی ہے۔
سرکاری وکیل کے جواب پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں عوام کا پیسا خرچ کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، آپ اسموگ کے تدراک کے لیے اقدامات کرلیں،بہت ہے، اس شہر کو پتا نہیں کیا بنانا چاہتے ہیں۔
بعد میں عدالت نے درخواستوں پر کارروائی 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔