اسرائیل نے ہفتے کو غزہ کی پٹی پر مختلف اہداف پر بمباری کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حماس کے ساتھ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے فورا بعد اسرائیل کے نئے حملوں میں بہت زیادہ شدت آئی ہے۔ اس نے شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔
حماس کے زیرِنگرانی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جمعے کو علی الصبح لڑائی کے دوبارہ سے شروع ہونے کے بعد اب تک کم از کم دو سو فلسطینی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ جبکہ امریکہ بھی اپنے اتحادی اسرائیل سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعے کو دبئی میں عرب وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد اپنے دورے کے اختتام پر کہا کہ ’یہ آگے جا کر بہت اہم ہونے جا رہا ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جسے ہم بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں‘
حماس اور اسرائیل کی جنگ کے بعد سے یہ امریکی وزیر خارجہ کا مشرق وسطیٰ کا تیسرا دورہ تھا۔
ہفتے کو اسرائیل نے زیادہ تر حملے جنوبی غزہ میں خان یونس کے علاقے میں کیے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے فضائی حملوں، ٹینکوں اور بحریہ کے ساتھ حماس کے 50 سے زیادہ ٹارگٹس کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک دن پہلے ہی رہائشیوں کو وہاں سے نکل جانے کی وارننگ دی تھی لیکن اقوام متحدہ کے مطابق جمعے کے آخر تک لوگوں کے بڑی تعداد میں جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔
عماد حجار نے تاسف بھرے لہجے میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
عماد ایک ماہ قبل شمالی قصبے بیت لاہیا سے اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ فرار ہو کر پناہ لینے خان یونس آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’انہوں نے ہمیں شمال سے نکال دیا، اور اب وہ ہمیں جنوب سے نکلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے شمال میں بھی حملے کیے اور غزہ کی پٹی میں چار سو سے زیادہ اہداف کو نشانہ بھی بنایا۔