ارشد شریف قتل پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کر وا دی گئی۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کل رپورٹ طلب کی تھی۔ 592 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ میں ارشد شریف کے کینیا میں رہائش، رابطوں، کال ڈیٹا ریکارڈ کی تفصیلات اور ان کے حوالے سے مختلف افراد کے بیانات شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیا پولیس کا موقف تضادات سے بھرپور ہے۔ انہوں نے تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی۔
کیس میں کئی غیرملکیوں کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ارشد شریف کے کینیا میں میزبان خرم اور وقار کا کردار بھی اہم اور مزید تحقیق طلب ہے۔ وقار احمد کا تعلق کینیا کی انٹیلی جنس سمیت کئی بین الاقوامی ایجنسیوں سے ہے، وہ کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ گاڑی چلانے والے خرم کے بیانات بھی تضاد سے بھرپور ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں افراد مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ایک درجن کے قریب اہم کردار ارشد شریف سے مستقل رابطے میں تھے۔ فیصل واوڈا نےفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو نہ شواہد دیے اور نہ ہی بیان جمع کرایا۔