ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے مؤقف کے بعد حکم جاری کرنے کی کوئی وجہ نہیں،حالت خراب ہوتے ہیں تو دوبارہ رجوع کیا جا سکتا ہے،عدالت کے ریمارکس
اسلام آباد (فوکس نیوز۔17 نومبر 2022ء) سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کیخلاف جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضٰی کی درخواست غیر مؤثر قرار دے کر نمٹا دی،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے موقف کے بعد حکم جاری کرنے کی کوئی وجہ نہیں،حالات خراب ہوتے ہیں تو عدالت سے دوبارہ رجوع کیا جاسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں لانگ مارچ کیخلاف جے یو آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں لانگ مارچ سے متعلق کیس زیر التوا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے دھرنے کے باعث راستوں کی بندش کے خلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے درخواست پی ٹی آئی کی دھرنے اور جلسے کے این او سی حصول کی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیا۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل نے کہا کہ قانونی رائے کیلئے وزارت قانون کو لکھا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ اس طرح کی چیزوں میں فوری ایکشن لینا ہوتا ہے۔وکیل نے کہا کہ ہائی ویز اور موٹرویز پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے جائیں۔عدالت نے قرار دیا کہ ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کر دیں گے تو ٹریڈ بھی متاثر ہو گی،یہ کسی کا حق نہیں کہ وہ کہہ دے موٹروے پر دھرنا دے گا اور وہاں کھڑا ہو جائے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنا کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ تمام جلسے پریڈ گراؤنڈ میں ہوں گے۔بیرسٹر جہانگیر جدون ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ وہ فیصلہ ہماری درخواست پر آیا تھا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے مکالمہ کیا کہ اب آپ اس سائیڈ پر آ گئے ہیں، اسلام آباد میں غیرملکی بھی ہیں،ڈپلومیٹک موومنٹ بھی متاثر ہوتی ہے۔