FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

امریکا کی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایک بار پھر مذمت

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں، تمام فریقین سے کہتے ہیں تشدد، ہراسانی اور دھمکیوں سے احتراز کریں

واشنگٹن (فوکس نیوز – 09 نومبر2022ء) امریکا کی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایک بار پھر مذمت۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں، تمام فریقین سے کہتے ہیں تشدد، ہراسانی اور دھمکیوں سے احتراز کریں۔ تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایک بار پھر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں، تمام فریقین سے کہتے ہیں تشدد، ہراسانی اور دھمکیوں سے احتراز کریں۔ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کو جمہوری اور پُرامن دیکھنے کا عزم رکھتا ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں، گزشتہ چند روز میں پاکستان میں جو ہوا اس پر تشویش ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عالمی حقوق جیسے اظہار رائے اور احتجاج کی آزادی کو ملحوظ رکھنا چاہیے، آزادی صحافت اور رائے پر تمام ممالک کے ساتھ خدشات اٹھاتے رہتے ہیں جبکہ پاکستانی حکام کے ساتھ بھی اس آزادی صحافت سے متعلق بات کرتے رہیں گے، آزادانہ صحافت کسی بھی قوم اور جمہوری مستقبل کے لیے اہم ہے۔ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ روس اور بھارت کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں جو سرد جنگ میں شروع ہوئے، بھارت کے ساتھ امریکا کے اقتصادی، سکیورٹی اور عسکری تعلقات نہیں بن سکے تھے۔
دو دہائیوں میں بھارت امریکا تعلقات آگےبڑھے جن میں اقتصادی و سکیورٹی تعلقات شامل ہیں، بھارت کہہ چکا ہے کہ وہ یوکرین جنگ اور خون ریزی کے خلاف ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ روس کو یہ پیغام عالمی دنیا خصوصاً بھارت جیسے ممالک سے ملے، بھارت کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات مزید گہرے کرنے کی امید ہے، بھارت اور امریکا کے تعلقات میں تبدیلی یکدم نہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ہوئی۔
نیڈ پرائس کے مطابق بھارت امریکا تعلقات میں تبدیلی آنے والی انتظامیہ بھی جاری رکھے گی، انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ بھارتی تجارت کو جان بوجھ کر استثنا دیا گیا ہے، توانائی کے لیے بھارتی ضروریات کو سمجھ سکتے ہیں، بھارت کے تیل اور دیگر توانائی کے روسی ذرائع پابندی کے زمرے میں نہیں آتے۔

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »