آصف زرداری اور فواد چوہدری کسی کورٹ آف لاء کے سزا یافتہ نہیں،62 ون ایف کے تحت نا اہلی کے گہرے اثرات ہو تے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (فوکس نیوز ۔ 10 نومبر2022ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے آصف زرداری اور فواد چوہدری کی نا اہلی کی درخواستیں مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نا اہلی کی درخواستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریری فیصلہ میں قرار دیا گیا کہ آصف زرداری اور فواد چوہدری کسی کورٹ آف لاء کے سزا یافتہ نہیں،دونوں عوامی نمائندوں کی نااہلی متنازع حقائق پر مانگی گئی۔
بطور جج منتخب نمائندوں پر بالادستی کا دعویٰ نہیں،62 ون ایف کے تحت نا اہلی کے گہرے اثرات ہوتے ہیں۔صادق اور امین کا اعلٰی پیمانہ منتخب نمائندوں کے سوا کسی آفس ہولڈر کے لیے موجود نہیں،یہ پیمانہ ان غیر منتخب لوگوں کیلئے بھی نہیں جن کی حکومت میں اس ملک کی آدھی عمر گزری۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نا اہلی کے فیصلے میں غلطی کے نقصان کا مداوا نہیں ہو سکتا،پارلیمنٹ نمائندوں کی خود احتسابی کا اپنا میکنزم بنا سکتی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ متنازع حقائق کا تعین کرنے کیلیے تحقیقات کی ضرورت ہوتی ہے اور تحقیقات کے دوران دونوں نمائندوں کے سیاسی مخالفین فائدہ اٹھائیں گے۔تحقیقات کے بعد دونوں اہل بھی قرار پائیں تو وہ ان کو ہوئے نقصان کا مداوا نہیں۔ تحریری فیصلے میں قرار دیا گیا کہ عدالتوں کے ایسی تحقیقات میں پڑنے سے عوام کا منتخب نمائندوں پر اعتبار کم ہوتا ہے اور عدالتوں کے ان معاملات میں پڑنے سے عام سائلین کا وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف کو اسی عدالت نے نااہل قرار دیا تھا۔7 ماہ بعد سپریم کورٹ نے ان کی اپیل منظور کرلی۔عوام کو ہی اختیار ہونا چاہیے، وہ فیصلہ کریں ان کی نمائندگی کون کرے گا،اکیلے عوام ہی طے کر سکتے ہیں کون صادق اور امین ہے۔