شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ گولیاں کھڑی گاڑی پر برسائی گئیں،پولیس کی جانب سے چلائی گئی 6 گولیوں کا رُخ ارشد شریف کی طرف تھا۔کاؤنٹر ٹیررازم کینیا
اسلام آباد (فوکس نیوز ۔ 10 نومبر2022ء) کینیا میں فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے ارشد شریف کے معاملے کے حوالے سے کچھ نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔جیو ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ارشد شریف پر اتنہائی قریب سے گولیاں چلائی گئیں۔کاؤنٹر ٹیررازم کینیا کے مطابق شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ گولیاں کھڑی گاڑی پر برسائی گئیں۔
پولیس کی جانب سے چلائی گئی 6 گولیوں کا رُخ ارشد شریف کی طرف تھا۔گاڑی پر گولیوں کے 9 نشانات ہیں،مسافر سیٹ پر بیٹھے ارشد شریف کو دو گولیاں لگیں۔گاڑی پر 3 گولیاں اس طرف فائر کی گئیں جہاں خرم بیٹھا تھا تاہم وہ محفوظ رہا۔پہلی گولی سائیڈ کے شیشے سے گزر کر ارشد شریف کے سر میں لگی۔دوسری گولی گاڑی کے بونٹ کی جانب سے فائر کی گئی جو ان کے سینے پر لگی۔
خرم احمد گاڑی میں ارشد شریف کو ٹنگا مارکیٹ سے وقار احمد کے فارم ہاؤس لے گیا۔ گزشتہ روز سینئر صحافی اور اینکر کامران شاہد نے دنیا نیوز کے پروگرام میں شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کیے تھے۔ کامران شاہد کے مطابق ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے کینیا کی پولیس جھوٹ بول رہی ہے،ارشد شریف کو مبینہ طور پر بدترین تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔
انہیں روک کر گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، شہید صحافی کو 10 یا 15 منٹ نہیں بلکہ کم و بیش 3 گھنٹے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انتہائی قریب سے کمر پر گولی ماری گئی، تشدد کر کے انگلیاں اور جسم کی ہڈیاں توڑی گئیں، ان کی انگلیوں کے ناخن نکالے گئے۔ کامران شاہد نے کہا کہ انہوں نے جب سے ارشد شریف پر تشدد کے حوالے سے تصاویر اور شواہد دیکھے ہیں، ان کی طبیعت بہت بوجھل ہے۔ ارشد شریف پر تشدد کا سوچ کر لرز جاتا ہوں، یہ کوئی سیدھی فائرنگ کا کیس نہیں تھا، انہیں انتہائی قریب سے قتل کیا گیا۔