اسلام آباد (فوکس نیوز) لاہور کے شوکت خانم ہسپتال میں وہیل چیئر پر بیٹھے ہوئے ستر سالہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ احتجاج اس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک ان پر حملے میں ملوث افراد مستعفی نہیں ہو جاتے۔ اس سے پہلے انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک سینئر سیکورٹی افسر پر فائرنگ کے اس واقعے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ تین لوگ اپنے عہدوں پر موجود رہتے ہیں اس وقت تک سانحہ وزیر آباد کی شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔
تشدد کی تحقیقات ہونی چاہییں، عمران خان
عمران خان نے اعظم سواتی، شہباز گل اور صحافی جمیل فاروقی پر ہونے والے تشدد کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
نہوں نے بتایا کہ اعظم سواتی کو برہنہ کرکے ان پر تشدد کرنے والوں نے انہیں پیغام دیا کہ جا کر عمران خان کو بتانا کہ اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے گا۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ ان کے ارکان اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کروانے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا اور ان کے ملازمین کو ان کے خلاف جاسوسی کے لیے پیسے دینے کی پیشکش بھی کی گئیں۔ عمران خان نے ایسے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جو ان کے بقول ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا، ”ہم نے سانحہ وزیر آباد کی ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کی لیکن سب ڈرتے ہیں۔
ملک کی سب سے بڑی وفاقی پارٹی کے سربراہ کو بھی انصاف نہیں مل رہا۔‘‘
فوج پر الزامات بے بنیاد ہیں، ترجمان
ادھر پاکستان میں فوج کے ترجمان نے چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ادارے اور خاص طور پر آرمی کے ایک سینیئر افسر کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کے الزامات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔
اپنے ایک بیان میں پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فوج میں احتساب کا ایک موثر اندرونی نظام موجود ہے۔ بیان کے مطابق فوج کی طرف سے حکومت سے اس معاملے کی تحقیقات کرانے اور اس پر قانونی کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اگر ادارے کے سپاہیوں اور افسران کی عزت، سلامتی اور وقار کو نشانہ بنایا جائے تو ادارہ اپنے افسروں اور جوانوں کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔
ایک قانون ہونا چاہیے، عمران خان
عمران خان نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ملک کو بچائیں۔ ان کے بقول جو شخص جتنے بڑے منصب پر فائز ہوتا ہے اس پر اتنی ہی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اعظم سواتی اور شہباز گل پر ہونے والے تشدد کے واقعات پر از خود نوٹس نہیں لینا چاہیے تھا۔
عمران خان کی رائے میں طاقتور اور کمزور کے لیے ملک میں ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔
حملے کی اطلاع