عمران خان کے خلاف فیصلہ 63 ون پی کے تحت آیا جس میں کہا گیا کہ اگر کوئی شخص ایسی حرکت کرتا ہے تو اس کو نااہل کر دیا جائے لیکن کسی عدالت میں یہ فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ انہوں نے ایسا کیا۔ماہر قانون شائق عثمانی
اسلام آباد (فوکس نیوز۔ 24 اکتوبر2022ء) ماہر قانون سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 137 یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی غلط گوشوارہ داخل کرتا ہے تو اس کے خلاف 120 دن میں قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے،میں نہیں سمجھ سکا الیکشن کمیشن نے 120 دن کی حدود کیسے تجاوز کیا ہے۔ماہر قانون شائق عثمانی کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ 63 ون پی کے تحت آیا اور اس میں کہا گیا کہ اگر کوئی شخص ایسی حرکت کرتا ہے تو اس کو نااہل کر دیا جائے لیکن کسی عدالت میں یہ فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ انہوں نے ایسا کیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ان کے فیصلے کو معطل کر دے گی۔یہاں واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 63 پی کے تحت نااہل قراردیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان کی نااہلی 5 رکنی کمیشن کا متفقہ فیصلہ ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصکے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے غلط گوشوارے جمع کروائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی قومی اسمبلی کی سیٹ خالی قرار دیا گیا،الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔الیکشن کمیشن نے 19 ستمبر کو دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عمران خان متعدد بار جلسوں اور پارٹی تقاریب میں خطاب کرتے ہوئے یہ بات دہرا چکے ہیں کہ پی ڈی ایم اور موجودہ حکومت انہیں توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے ذریعے تاحیات نااہل کروانا چاہتی ہے۔
عمران خان متعدد بار یہ بھی مطالبہ کرچکے ہیں کہ آصف زرداری اور نوازشریف کے خلاف بھی توشہ خانہ کیس ساتھ سنا جائے اور اس کا فیصلہ بھی ساتھ ہی جاری کیا جائے۔ عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے قیمتی تحائف سستے داموں حاصل کر کے انہیں الیکشن کمیشن سے چھپایا، جس کی بنیاد پر اسپیکر نے ان سمیت پانچ اراکین کیخلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ 19ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحق نے مؤقف اپنایا تھا کہ ریفرنس میں سوال عمران خان کی جانب سے تحائف ظاہر نہ کرنے کا تھا اور عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے اور یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔