قانون بہت طاقتور ہے سیکرٹری داخلہ کیخلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس
اسلام آباد (فوکس نیوز۔ 24 اکتوبر2022ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے قیدیوں پر تشدد کیس میں آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اور سپرینٹنڈنٹ کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اڈیالہ جیل میں قیدیوں پر تشدد کے واقعات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون بہت طاقتور ہے،سیکرٹری داخلہ کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔
عدالت نے وفاقی وزارت انسانی حقوق کو ہدایت کی کہ آج ہی نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کو عملہ فراہم کیا جائے تاکہ جیل میں شکایت سیل قائم کیا جاسکے۔عدالت نے قیدیوں پر تشدد کے واقعات ثابت ہونے پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اور سپرینٹندنٹ کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں اڈیالہ جیل میں حراست کے دوران قیدیوں پر ٹارچر اور کرپشن کا انکشاف ہوا،انسانی حقوق کمیشن نے رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اڈیالہ جیل میں قیدی پر ٹارچر کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال اور جیل حکام عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔وزارت انسانی قیدی کی جانب سے طبی معائنے کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔ انسانی حقوق کمیشن نے جیل حراست میں ٹارچر اور کرپشن کی نشاندہی بھی کرتے ہوئے رپورٹ پیش کی۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پمز کے ڈاکٹر نے قیدی کا طبی معائنہ کیا،میڈیکل رپورٹ قیدی کے والدین کی شکایت کے ٹارچر کے الزام کو سپورٹ کرتی ہے،میڈیکل آفیسر نے بتایا کہ قیدی کے نشان ٹارچر کی وجہ سے بھی ہو سکتے ہیں،بادی النظر میں میڈیکل رپورٹ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ظاہر کرتی ہے۔عدالت نے سیکرٹری انسانی حقوق کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو پیسے دیتا ہے وہ جیل میں موبائل فون بھی استعمال کرتا ہے اورملاقاتیں بھی کرتا ہے جو قیدی غریب ہو کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟