قانون کی نظر میں فیصل واوڈا کی بجائے ارشد شریف کی والدہ اور اہلیہ کے بیانات کی زیادہ اہمیت ہو گی: پی ٹی آئی رہنما کی پریس کانفرنس پر سینئر صحافیوں کا ردعمل
لاہور (فوکس نیوز۔ 26 اکتوبر 2022ء) سینئر صحافی کے مطابق فیصل واوڈا کی بنا ثبوتوں کے کی گئی پریس کانفرنس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی جانب سے ارشد شریف کے قتل سے متعلق کی گئی پریس کانفرنس پر سینئر صحافی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ سینئر صحافی حامد میر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا کا دعویٰ اپنی جگہ لیکن ارشد شریف سے سب سے زیادہ قربت ان کی والدہ اور اہلیہ کی ہی ہو گی، اس لیے ارشد شریف نے اپنی زیادہ تر باتیں والدہ اور اہلیہ سے ہی کی ہوں گی۔
قانون کی نظر میں فیصل واوڈا کی بجائے ارشد شریف کی والدہ اور اہلیہ کے بیانات کی زیادہ اہمیت ہو گی۔ جبکہ اینکر شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بنا ثبوتوں کے کی گئی پریس کانفرنس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، حکومت کو ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کروانی چاہیں، جبکہ عمران خان اور پی ڈی ایم کو اس معاملے پر سیاست کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔
جبکہ تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کی جانب سے بھی فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیا گیا۔
حماد اظہر کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات ہے کہ پی ٹی وی نے فیصل واوڈا کی مکمل پریس کانفرنس براہ راست نشر کی، جبکہ سرکاری نشریاتی ادارہ عمران خان یا تحریک انصاف کے کسی رہنما کی پریس کانفرنس دکھاتا ہی نہیں ہے۔ جبکہ اے آر وائی نیوز پر سینئر اینکر وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سچ پوچھیں تو انہیں سمجھ ہی نہیں آئی کہ فیصل واوڈا کہنا کیا چاہ رہے تھے، ان کی پریس کانفرنس کا تحریک انصاف کو علم نہیں تھا تاہم ن لیگ کا سوشل میڈیا شام سے اس حوالے سے ٹوئٹس کر رہا تھا، فیصل سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی تاہم رابطہ نہ ہو سکا۔
اس سے قبل فیصل واوڈا نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف ایک ایماندار ، نڈر اور بہادر تھا، ارشد شریف کی گاڑی کو کوئی حادثہ پیش نہیں آیا ، ارشد شریف کا قتل ہوا ہے سازش پاکستان میں تیار کی گئی، ارشد شریف کے قتل کے شواہد مٹادیے گئے ہیں، ارشد شریف کا کوئی لیپ ٹاپ نہیں ملے گا۔ارشد شریف کو گاڑی کے اندر سے یا پھر قریب سے مارا گیا ہے، ارشد کو 20گولیاں نہیں بلکہ سینے اور سر پر لگی ہیں، دو گولیاں قریب سے ہی لگ سکتی ہیں، کہانی سنائی گئی کہ بچے کو اغواء کیا گیا، گاڑی کا تعاقب کیا گیا، لیکن گاڑی رکی نہیں، فائرنگ کی گئی۔
اگر بچہ گاڑی میں تھا تو دنیا کی کوئی پولیس اس طرح گولیاں نہیں چلاتی ۔خرم اور وقار نامی اشخاص کے نام آرہے ہیں،یہ میرا اور آپ کے بس کا کام نہیں ہے، یہ کوئی سیاستدان کا کام نہیں ہے، کہ وہ کینیا کے شہر میں دو گھنٹے دور ایک فارم ہاؤس ارینج کرے ، ارشد شریف کو ایک فارم ہاؤس میں چھپایا گیا، اور پھر حادثہ پیش آجائے۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے ساتھ کھڑے ہونے کی قیمت کیا دینی ہے، وہ پہاڑ میں گئی، میں نے ویڈیو بنا کے نام دے دیے ہیں، مقامی اور بین الاقوامی سطح پر نام دے دیے ہیں، میں اس پر ملین خرچ کرچکا ہوں، اگر مجھے گولی لگی تو تم بھی آئندہ پانچ گھنٹوں میں مارے جاؤ گے، بھلے کتنے طاقتور لوگ ہوں۔
میں بتاتا ہوں کہ یہ سازش کہاں سے شروع ہوئی، ارشد شریف پر ایف آئی آرز کٹی، ارشد شریف کو سازشیوں نے ڈرایا اور یہاں سے جانے پر مجبور کیا، وہ ملک چھوڑنے کو تیار نہیں تھا۔ یہاں سے نکال دیا گیا اور وہ دبئی پہنچا، کہا گیا اسٹیبلشمنٹ یا کسی ادارے نے دبئی پولیس پر پریشر ڈالا اور نکلوا دیا، یہ بھی جھوٹ ہے، اس کا ویزہ تھا تو وہ دبئی رہا، ارشد کو دبئی سے ڈی پورٹ کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔
پھر ارشد شریف جس پر وہ بھروسہ کررہاتھا، میں اس بارے سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی بتا چکا ہوں، کہ جو سازش رچائی جارہی ہے اس کے مقاصد کچھ اور ہیں۔عمران خان جو پرامن لانگ مارچ کرنے جارہا ہے یہ ہمارا جمہوری حق ہے، میں بڑا واضح بتا رہا ہوں مجھے اس مارچ میں خون ہی خون، موت ہی موت، جنازے ہی جنازے نظر آرہے ہیں،وہ جنازے دیے جائیں گے، میں اپنے معصوم پاکستانیوں کو چند لوگوں کی سازش کے لیے نہیں مرنے دوں گا۔ آخری وقت تک کوشش کروں گا کہ لاشوں اور خون کا کھیل بند ہو۔