پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، خدشہ ہے اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کا الزام
واشنگٹن (فوکس نیوز ۔ 15 اکتوبر 2022ء ) امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہونے کا الزام عائد کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک کانگریشنل کیمپین کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے اپنی تقریر میں پاکستان کا حوالہ اس وقت دیا جب وہ روس، چین کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔ اس دوران جو بائیڈن نے الزام عائد کیا کہ میراخیال ہے پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ میں نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارا ہے، اتنا وقت شاید ہی کسی نے دنیا میں کسی سربراہ مملکت کے ساتھ گزارا ہو، میں نے اُن کے ساتھ گزشتہ دس برسوں میں 78 گھنٹے گزارے جن میں سے 68 گھنٹے اکیلے میں تھے کیوں کہ باراک اوباما جانتے تھے کہ وہ کسی نائب صدر کے ساتھ ڈیل نہیں کریں گے اس لیے انہوں نے مجھے یہ ذمہ داری سونپی تھی۔
چند روز قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے تیل کی پیداوار میں کمی پر سعودی عرب کو بھی سخت نتائج کی دھمکی دی تھی، سی این این کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے لیے اس کے نتائج ہوں گے، اب وقت آگیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پر نظر ثانی کی جائے، میں اس عمل میں ہوں، جب ایوان اور سینیٹ واپس آجائیں گے تو انہیں روس کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کے کچھ نتائج برآمد ہوں گے۔
سی این این نے رپورٹ کیا کہ سعودی زیرقیادت اوپیک اور آئل کارٹیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے پیداوار میں کمی کے فیصلے نے وائٹ ہاؤس میں غصے کو جنم دیا، جہاں حکام کا کہنا تھا کہ بائیڈن ذاتی طور پر اس فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں جسے انہوں نے جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، یہ اقدام جو بائیڈن کے سعودی عرب کا دورہ کرنے اور ڈی فیکٹو لیڈر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے تین ماہ بعد سامنے آیا۔
انٹرویو میں جو بائیڈن نے کہا کہ میں سعودی عرب تیل کے بارے میں نہیں گیا، میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے گیا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہم مشرق وسطیٰ سے دور نہیں جا رہے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق بائیڈن کا یہ اعلان سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین طاقتور ڈیموکریٹک سینیٹر باب مینینڈیز کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کو فوری طور پر سعودی عرب کے ساتھ تمام تعاون بشمول ہتھیاروں کی فروخت کو منجمد کرنا چاہیے۔
تاہم بائیڈن انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے خلاف کسی طرح کا جوابی منصوبہ امریکہ کو درپیش پیچیدہ صورت حال کے مدنظر نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات سے پہلے ممکن نہیں ہے اور واشنگٹن کو اپنے دیرینہ شراکت دار کے ساتھ رشتوں میں تلخی پیدا کرنے سے قبل سوچنا پڑے گا، وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین ژاں پیئر کا کہنا تھا کہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی تاہم انہوں نے اس کے لیے وقت اور طریقہ کار کے بارے میں بتانے سے انکار کردیا کہ یہ نظر ثانی کس طرح کی جائے گی، امریکہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں پر باریکی سے نگاہ رکھے گا۔