آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقات ٹیم بنانے اور لیکس کو روکنے کی استدعا
اسلام آباد(فوکس نیوز۔20 اکتوبر ۔2022 ) سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے سابق وزیراعظم نے آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقات ٹیم بنانے کی استدعا کردی، عمران خان نے مزید آڈیوز کو لیک روکنے کی بھی استدعا کی ہے. استدعا میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم ہاﺅس اور آفس کی نگرانی، ڈیٹا ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس کو غیر قانونی قرار دیا جائے، آڈیو لیکس کی تحقیقات کرا کر ذمہ داران کو سزا دی جائے اور حکومت اور متعلقہ اتھارٹیز کو مزید آڈیوز کی ریلیز کو روکنے کا حکم دیا جائے.
درخواست میں وزارت داخلہ، وزیر دفاع ، آئی ٹی اور وزارت اطلاعات کے ساتھ درخواست میں آئی بی، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان یعنی درخواست گزارکی اہلیہ کی پہلی آڈیو 28 ستمبر کو منظر عام پر آئی جس کو درخواست گزار جھوٹا سمجھتا ہے، اب تک 12 آڈیو لیکس منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں موجودہ وزیر اعظم کی آڈیو بھی شامل ہیں اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم آفس اور ہاﺅس کو انڈر سرویلنس رکھا گیا ہے، درخواست گزارنے بطور وزیر اعظم اس کےلئے اجازت نہیں دی تھی.
درخواست میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی سرویلنس خطرناک عمل ہے، وزیر اعظم آفس اور ہاﺅس میں روزمرہ کو ملکی مفاد کے لئے اہم بحث ہوتی ہے اور فیصلے کئے جاتے ہیں، اس تناظر میں دونوں جگہیں بہت زیادہ حساس ہیں یہ بھی موقف اپنایا گیا ہے کہ چند دن پہلے حکومت آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کرچکی ہے، لیکن یہ کمیٹی ایک آنکھوں کا دھوکہ ہے جس نے کچھ سٹاف کو مورد الزاز ٹھرایا ہے، حکومت اب بھی میرے خلاف آڈیو لیکس کا استعمال کرکے مذموم قاصد حاصل کرنا چاہتی ہے درخواست میںسابق ڈی جی آئی بی احسن غنی ایک ٹی وی انٹرویو کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس عمل اسامہ بن لادن کے ایبٹ آباد میں قتل سے موازنہ کیا کہ یہ اس سطح کا سیکورٹی بریچ ہے.