”دنیا“ کیلئے لکھی گئی اپنی تحریر میں ایاز امیر نے متعدد بار دُہرایا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا تھا وہ مقتولہ سارہ انعام کے لائق نہیں، سارہ کو انہوں نے ایک ”بہت خوبصورت، ذہین اور معصوم لڑکی“ قرار دیا۔
ایاز امیر نے یہ بھی لکھا کہ ان کی عادات اور ٹوٹی ہوئی ازدواجی زندگی کا بھی شاہنواز کی پرورش پر اثر ہوا اور شاید وہ (ایاز) اس واقعے کے ذمہ دار ہیں۔
صحافی ایاز امیر نے انکشاف کیا کہ شاہنواز کی پہلی شادی صرف آٹھ دن چلی اور دوسری بھی ناکامی پر ختم ہوئی۔ سارہ انعام ان کی تیسری بیوی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہنواز اپنے والد کے پیسوں پر گزارہ کر رہا تھا اور ان خبروں کی تصدیق کی کہ وہ سارہ انعام سے پیسے وصول کر رہا تھا۔
تجزیہ کار نے یہ بھی کہا کہ اگر معاملہ صرف فائرنگ یا کسی کے زخمی ہونے تک محدود ہوتا تو وہ شواہد کو چھپانے کی کوشش کرتے۔