انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 83 ہوگئی ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایران جان بوجھ کر مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔
مذمتی بیانات سے بالاتر ہوکر کسی عالمی ایکشن کے بغیر زیادہ لوگوں کے مارے جانے کا خطرہ ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایرانی حکام نے ملک گیر احتجاج کو بے رحمی سے کچلنے کیلئے اپنی مشینری کو متحرک کردیا ہے۔
ایرانی پولیس کی زیر حراست مہسا امینی دل کا دورہ پڑنے سے 16 ستمبر کو انتقال کر گئی تھی، 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں اسکارف نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا۔