FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

ڈسٹرکٹ جیل ملیر کراچی سے 200 سے زائد قیدی کس طرح فرار ہوئے؟ کیا بہانہ بنا کر انتظامیہ کو بے وقوف بنایا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں

ڈسٹرکٹ جیل ملیر کراچی سے 200 سے زائد قیدی کس طرح فرار ہوئے؟ کیا بہانہ بنا کر انتظامیہ کو بے وقوف بنایا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں

ڈسٹرکٹ جیل ملیر کراچی سے 200 سے زائد قیدی کس طرح فرار ہوئے؟ کیا بہانہ بنا کر انتظامیہ کو بے وقوف بنایا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں

ڈسٹرکٹ جیل ملیر کراچی سے 200 سے زائد قیدی کس طرح فرار ہوئے؟ کیا بہانہ بنا کر انتظامیہ کو بے وقوف بنایا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں

کراچی کے حساس ترین قید خانوں میں شامل ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 200 سے زائد قیدیوں کا فرار پاکستان کی جیل سیکیورٹی پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ یہ واقعہ 2 جون 2025 کو اس وقت پیش آیا جب رات گئے شہر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق جیسے ہی زلزلے کی شدت محسوس ہوئی، قیدیوں نے شور مچانا شروع کر دیا کہ جیل کی دیواریں گرنے والی ہیں۔ جیل انتظامیہ نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے سیکیورٹی پروٹوکول معطل کر کے قیدیوں کو بیرکوں سے نکال کر کھلے صحن میں منتقل کیا۔ اسی دوران قیدیوں کے ایک گروہ نے پہلے سے تیار منصوبے کے تحت جیل اہلکاروں پر حملہ کر دیا، اسلحہ چھینا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

یہ حملہ اس قدر اچانک اور منظم تھا کہ جیل کے عملے کو سنبھلنے کا موقع تک نہ ملا، اور اسی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیدی جیل کی مرکزی دیوار توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس کے مطابق اس واقعے میں ایک قیدی مارا گیا جبکہ تین سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔

فوری طور پر رینجرز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیا اور اب تک 126 قیدی دوبارہ گرفتار کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی فرار قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔ واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور دیگر عملے کو معطل کر دیا ہے اور ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشکوک افراد کی اطلاع قریبی تھانے کو دیں۔ یہ واقعہ سیکیورٹی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ایک معمولی قدرتی واقعے کو بنیاد بنا کر اتنی بڑی تعداد میں قیدی کیسے فرار ہو گئے؟

 

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »