حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کی یقین دہانی

حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کی یقین دہانی
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ بجٹ 2025-26 میں نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی یقین دہانی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو کرائی ہے۔ یہ اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ جاری بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
🔒 نان فائلرز پر مجوزہ پابندیاں
حکومت نے تجویز دی ہے کہ نان فائلرز کو درج ذیل پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا:
گاڑیاں اور جائیداد خریدنے پر مکمل پابندی۔
بینک اکاؤنٹس کھولنے اور بڑی مالیاتی لین دین پر پابندیاں۔
نان فائلر کیٹیگری کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ۔
یہ اقدامات ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، جو آئی ایم ایف کی اہم شرائط میں شامل ہیں۔
📊 ایف بی آر کی اصلاحات اور ڈیٹا اینالیٹکس
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز کی شناخت اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے تھرڈ پارٹی ڈیٹا اینالیٹکس کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، Compliance Risk Management System کو اسلام آباد، کراچی، اور لاہور میں فعال کیا گیا ہے، جسے بعد میں ملک بھر میں پھیلایا جائے گا۔
📈 تاجروں میں فائلرز کی تعداد میں اضافہ
حالیہ اقدامات کے نتیجے میں تاجروں اور ہول سیلرز میں فائلرز کی تعداد میں 51 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کے بعد دیکھنے میں آیا ہے۔
💬 آئی ایم ایف کی نئی شرائط اور انتباہ
آئی ایم ایف نے پاکستان پر 11 نئی شرائط عائد کی ہیں، جن میں بجٹ کی پارلیمانی منظوری، ٹیکس اصلاحات، اور توانائی کے شعبے میں ایڈجسٹمنٹس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی پاکستان کے مالیاتی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
🏛 بجٹ مذاکرات اور آئندہ اقدامات
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات جاری ہیں، جن میں محصولات اور اخراجات پر حتمی بات چیت کی جا رہی ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے، اور ان کے لیے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔