حماس کے ایک سینیئر رہنما نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ثالثوں کو اسرائیلی فوجیوں کی رہائی سے متعلق اپنی رضامندی اور اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے بدلے اپنے شرائط سے بھی آگاہ کردیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں عارضی جنگ بندی سے متعلق ہونے والے مذاکرات کے دوران حماس نے جنگ بندی معاہدے کے دورانیے میں توسیع اور اسرائیلی فوجیوں کی رہائی سے متعلق اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
غزہ میں حماس کے سابق وزیر صحت باسم نعیم نے بیان کیا ہے کہ حماس نے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے بدلے میں اپنی شرائط ثالثوں کے آگے پیش کردی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ حماس نے تمام اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے بدلے میں تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ حماس کے پاس موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے دورانیے میں مزید توسیع سے متعلق بھی بات چیت بھی چل رہی ہے۔
سابق فلسطینی وزیر صحت نے بتایا ہے کہ حماس نے اسرائیل پر یہ واضح کردیا ہے کہ فوجیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کو پہلے اپنے ٹینکوں اور عسکری ساز و سامان سمیت غزہ سے واپس لوٹنا ہوگا۔
باسم نعیم نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنے فوجیوں کی رہائی چاہتا ہے تو اسے پہلے غزہ پر اپنی جارحیت بند کرکے غزہ محاصرہ ختم کرنا ہوگا اور پھر تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ جس کے بدلے میں حماس نے 7 اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔